ھم اور ہمارے مذھبی تہوار

10:26 PM 0 Comments


مجھے یاد ھے کہ بچپن میں ہم عید میلادالنبی ﷺ بہت سادگی سے مناتے تھے، نبی پاک ﷺ پر سلام و درود بھیجا جاتا تھا. گھروں میں قران کے سپارے پڑھے جاتے تھے، عقیدت و سوز بھری نعتوں کی محفلیں منعقد ہوتی تھیں، رات کو چراغاں ھوتا تھا. دیئے جلائے جاتے. اور اپنے گھر میں کچھ میٹھا پکا کر خود ہی کھا کر خوش ہو جاتے تھے. مگر اب اس کو اتنے بڑے تہوار کی شکل دے دی گئی ھے. تہوار اور خوشی کی آڑ میں ناچ گانا، ڈھول دمّکے، بلند آواز ساؤنڈ سسٹم پر میوزیکل دھنوں سے ترتیب دی ہوئی ڈانس پر اکساتی بلند آواز نعتیں. مقابلے پر دیگیں پک رھی، بے انتہا کھانا اور رنگا رنگ چیزوں کی تقسیم میں پیسے کی بے دریغ نمود و نمائش. پھر شام میں ون وھیلنگ کرتے بغیر سلنسر کے موٹر سائیکل اور ہلڑ بازی اور بے ھنگم پن.    


ھم لوگوں کا طرز_عمل یہ بن چکا ھے کہ اب ھمارے اقدام کسی ایک کی محبت میں کم اور کسی دوسرے کی مخالفت و نفرت میں زیادہ ہوتے ہیں. سادگی، تقوی، میانہ روی اور برداشت چھوڑ کر، دوسرے مسالک سے لاگت بازی اور ان کے تہواروں سے زیادہ بڑھ چڑھ کر ڈنکے کی چوٹ پر اپنے تہوار منعقد کرنا ہمارا کلچر بن گیا ھے.  شائد آپ لوگوں کو اس کا کوئی نقصان نظر نہ آتا ہو. لیکن یہ سب کچھ ہمارے معاشرے میں بڑھتی انتہا پسندی اور شدت پسندی کی بنیادی وجہ بنتا جا رھا ھے، آئے روز مختلف مسالک کے علماء اور رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ، مساجد و درباروں پر حملے، بزرگ و برتر ھستیوں کی شان میں گستاخیاں اور نفرتوں کے دیگر اظہارات بھی اسی طرز_فکر کا شاخسانہ ھیں. جبکہ صرف سادگی اور میانہ روی اپنا کر بآسانی ماحول کو ماڈریٹ رکھا جا سکتا ھے.     


میں فیصل آباد مین سٹی میں رہتا ھوں، بچپن سے اب تک سالہا سال ہر مسلک اور ہر تہوار کی بتدریج بڑھتی ہوئی شدت کو اپنی گنہگار آنکھوں سے دیکھ رھا ھوں. میری ذاتی اور اندرونی فیلنگ یہی ھے کہ ھم لوگ اپنے نبی ﷺ کی تعلیمات سے ہٹ کر کسی اور ہی ڈائریکشن میں محنت کر رھے ہیں.     


ھم بھول چکے ھیں کہ ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں سادگی، تقویٰ، میانہ روی، پرہیزگاری، حقوق العباد، بردباری، رواداری، برداشت اور استقلال کا درس دیا تھا. ھم تو سراسر ان کی تعلیمات کے الٹ چل رھے ہیں. اگر واقعی ان کی تعلیمات پر چل رھے ہوتے تو آج پوری دنیا میں خوار نہ ہو رھے ہوتے. 

0 comments: