کسی پر کس حد تک کُھلنا چاہئے؟
کتاب اتنی ہی کھولنی چاہئے، جنتی کوئی پڑھنے کی طلب اور سکت رکھتا ھے
سکت:
ھر
بندھن میں بندھے اشخاص کی اپنے شخصیت کے زیر_اثر ایک حد مقرر ھوتی ھے اور
وہ حد آپ کو تب ہی پتا چلتی ھے، جب آپ اسکے ساتھ کسی نہ کسی رشتے میں منسلک
ہوتے ھیں. آپکے ساتھ چلتے چلتے جو شخص کسی سٹیج پر آپ کے قیمتی راز یا
آپکی کمزوریاں مزید اپنے تک سنبھال کے نہ رکھ پائے، تو سمجھو کہ اس کی سکت
اتنی ہی تھی. اگلے مرحلوں کے لئے آپ ھوشیار ھو جائیں گے. کبھی بھی کسی سے
آغاز میں ہی سب کچھ شیئر نہ کریں. اس کو کھلنے کا موقع دیں.
طلب:
طلب
کا اندازہ دوسرے شخص کی جانب سے ملنے والے سگنلز، اشتہا ، تجسس اور اھمیت
دیئے جانے کے مواقعوں سے ھو جاتا ھے. طلب اور رسد (ڈیمانڈ اینڈ سپلائی) میں
بیلنس نہ ھو تو آپ دوسرے شخص کے لئے بے وقعت ھو جاتے ھیں. اگر آپ سے یہ
اندازہ کرنے میں غلطی ھو جائے تو سراسر آپ ہی قصور وار ھیں، دوسرا شخص نہیں
.... کیونکہ جذباتی تعلقات میں دھوکہ دینے والا نہیں، بلکہ دھوکہ کھانے
والا ہی مجرم ھے. اور سزا بھی اسی کو ملتی ھے.
ایسا
ھے کہ کچھ بے صبرے لوگ ناول خریدتے ہیں اور ابتدائی صفحات کے بعد فورا
اچھی یا بری رائے قائم کرنے کو ناول کا اختتام پڑھنے کے لئے آخری صفحوں کا
رخ کرتے ھیں.. دراصل ایسے لوگوں میں وہ کتاب پڑھنے کی سکت ھوتی ھے اور نہ
ہی طلب ....... مطلب وہ کتاب درحقیقت ان لوگوں کے لئے ھوتی ہی نہیںمزے کی
بات کہ ایسے لوگ کے لئے کتاب پڑھنے کا مقصد:"just for the sake of reading
that book"ھوتا ھے. وہ لوگ محفلوں میں اس کتاب کو اپنی فیورٹ کتاب بھی
ڈکلئیر کرتے پائے جاتے ھیں، اس پر رائے دیتے ہیں. تبصرے بھی کرتے ھیں. لیکن
وہ کہانی کے تمام اتار چڑھاؤ اور حالات و واقعات سے وہ نابلد ہی ھوتے
ھیں..بچپن میں ہمارے سکول کی کتابوں پر لکھا ھوتا تھا: "کتاب بہترین ساتھی
ھے، اسے پیار کیجئے، اسے ضائع ہونے سے بچایئے"میرے نزدیک کتاب لائبریری میں
بیکار پڑے رھنے سے ضائع نہیں ھوتی، بلکہ کتاب غلط بندے کے ہاتھ میں جانے
سے ضائع ھوتی ھے. جب بہت سے لوگوں کے پڑھ لینے کے بعد بھی کتاب کا مقصد فوت
ہی رھے، تو سمجھو کتاب ضائع ھو گئی. اس لئے میری کتاب کے باہر لکھا ھو گا:
"اس کتاب کو غلط ھاتھوں میں جانے سے بچایئے"
---
26 اپریل 2014
---
26 اپریل 2014
0 comments: