نیگیٹیو آزادی

2:45 PM 0 Comments


گزشتہ سالوں میں پاکستان میں ہر تہوار پر منچلے نوجوانوں کی موٹر سائیکل پر ون وھیلنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے حادثات اور اموات میں اضافہ ہوا ہے. یہ غیر ذمے دار نوجوان ایسے تہواروں پر پولیس اور ہسپتال والوں کے لئے درد سر بنتے جا رہے ہیں. ان پر جتنی بھی کڑی پابندی لگائی جائے، یہ باز نہیں آتے، اور موقع ملتے ہی سڑک پر یہی خرافات کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈالتے نظر آتے ہیں.
.
آج ایسے ہی ایک نوجوان سے جشن آزادی کی صبح ملاقات ہوئی، مکالمہ نہیں لکھوں گا، اشارتا بات کروں گا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ایک بات بہت تواتر کیساتھ سننے کو مل رہی ہے کہ
"
اگر میں غلط ہوں تو حکومت مجھے پکڑتی کیوں نہیں؟ کہاں ہے حکومت؟ کہاں ہے قانون؟ اس ملک میں کوئی سسٹم ہی نہیں ہے، اگر ہے تو سب کچھ دو نمبر
"
اور یہ بات اکثر تب سننے کو ملتی ہے جب آپ قانون توڑنے پر کسی کی سرزنش کی کوشش کرتے ہیں. اتفاق سے ون وھیلنگ کرنے والے نوجوان کی گفتگو کا نچوڑ بھی کچھ ایسا ہی تھا.
.
خیر چند ہی گھنٹوں بعد میرا تھانے کے قریب سے گزر ہوا تو خاصا رش نظر آیا، میڈیا والے بھی کوریج کرتے نظر آئے. معلوم ہوا کہ بہت سے لڑکوں نے احتجاجا سڑک بلاک کر کے راہگیروں کو پریشان کر رکھا ہے. صبح جس جان پہچان کے لڑکے سے مکالمہ ہوا تھا، اتفاق سے وہ بھی راستہ بلاک کرنے والے لڑکوں میں شامل نظر آیا. میں نے پوچھا کیا ماجرا ہے؟ کہنے لگا یہ پولیس والے بہت زیادتی کر رہے ہیں، ہماری موٹرسائیکلیں ضبط کر لیں. اوراب ہماری کوئی بات نہیں سن رہے. اسلئے اب ہم نے مل کر سڑک بلاک کی ہے تاکہ عوام اور میڈیا کا پریشر پڑے تو یہ پولیس والے ہماری بات سنیں گے.
.
اور میں سوچ رہا تھا کہ یہ ذھین قوم کتنی آسانی کیساتھ ہرسہولت اور آزادی کا منفی استعمال کر لیتی ہے. ہم نے جرم اور قانون شکنی سے از خود رکنا ہی نہیں، جب تک کہ کوئی پکڑ نہ ہو جائے. اور جب پکڑ ہو جائے تو پھر اسی سسٹم کے "لُوپ ہولز" کا استعمال کرنا.


0 comments: