فنکار

6:12 AM 0 Comments


اتوار کی شب تمام گھر والوں کو فیصل آباد روانہ کرنے کے بعد فوڈ سٹریٹ سے رکشہ پکڑا اور اپنے فلیٹ کی جانب روانہ ہوا، رستے میں حسب معمول رکشہ والے (عمر تقریبا پینتالیس سال) سے گپ شپ کا آغاز ہوا، لاہور کی نئی سڑکوں سے گفتگو شروع ہوئی اور پھر سیاست، نواز شریف، عمران خان سے ھوتی ہوئی پتا نہیں کہاں نکل رہی تھی ... کہ رکشہ والے نے کہا، جناب آپ مجھے لاہور کے نہیں لگتے __ میں نے کہا ، درست اندازہ ھے آپکا، میں فیصل آباد سے ھوں، یہاں جاب کرتا ھوں._____ اس کی اگلی بات قدرے مختلف تھی، مجھ سے پوچھنے لگا کہ آپ پرانے گانے سنتے ھو ناں ؟؟ ___ میں نے اثبات میں جواب دیا تو پوچھنے لگا کہ آپ کو کون سا گلوکار بہت پسند ھے؟ (یہ تو میرا انٹرویو ہی سٹارٹ ھو گیا) ___ میں نے جواب دیا : محمد رفیع" ____ یہ سن کر وہ جیسے کِھل اٹھا ____ کہنے لگا کہ مجھے آپ کی باتوں سے ہی اندازہ ھو گیا تھا کہ آپ بھی محمد رفیع کے پرستار ھیں ___ (اب میں سوچوں کہ آخر میں نے ایسی کیا بات کی تھی جس کا ناطقہ محمد رفیع کی پسندیدگی سے جا ملتا ھو) __ خیر میں نے کہا، آپ "بھی" سے کیا مطلب؟ ... یعنی کیا آپ بھی رفیع صاحب کے فین ھیں؟ .... وہ کہنے لگا "جی بالکل، رفیع صاحب جیسا سنگر تو آج تک پیدا ہی نہیں ہوا" ___ اب محمد رفیع پر گفتگو شروع ھو گئی. وہ واقعی بہت دیوانہ فین تھا اور اس کے پاس کافی زیادہ انفارمیشن تھی محمد رفیع کے فن کے متعلق
.
پھر اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود بھی گلوکار ھے، مجھ سے اجازت طلب کرنے کے بعد اس نے رکشہ چلاتے چلاتے ہی محمد رفیع کا مشکل ترین گانا "او دنیا کے رکھوالے" کا انترہ گانا شروع کر دیا. حیرت انگیز طور پر وہ بہت ہی اچھا گا رھا تھا
.
اس کی آواز واقعی سریلی اور خوبصورت تھی اور اس کا یہ فن بلاشبہ قابل تعریف تھا. انتہائی خوشی کیساتھ لہک لہک کر گاتے ہوئے وہ دنیا سے بےنیاز اونچے نچلے سُروں کی خوبصورت ادائیگی کرنے میں مصروف تھا. میں نے رکشے کے سامنے کے شیشے سے اسکا چہرہ دیکھا، وہ جیسے گانا گانے میں مست تھا. اس پل اس غریب شخص کے چہرے کے جینوئن تاثرات گویا ہمیشہ کے لئے میری میموری میں فِٹ سے ھو گئے. میں بھی انجوائے کر رھا تھا اسکی شخصیت اور فن کو. رکشے کے بھر ٹریفک اور گاڑیوں کا ہنگام برپا تھا مگر رکشے کے اندر سر سنگیت کی محفل جمی تھی :)
.
مزید گفتگو کرنے پر معلوم ہوا کہ رکشہ والے کے پاس خطاطی کا فن بھی موجود ھے، اور وہ نستعلیق اردو رسم الخط سمیت دیگر انداز کی خطاطی میں مہارت رکھتا ھے، وہ مصوری اور خطاطی کے بارے میں بھی بہت کچھ جانتا تھا. مگر اس کے تمام فن اور ھنر اسکا پیٹ بھرنے کے لئے ناکافی تھے، اور وہ رکشہ چلانے پر مجبور تھا، مگر اس پروفیشن پر بھی اسے بالکل کوئی افسوس نہیں تھا، اس نے بتایا کہ وہ خوش ھے. مست ھے اپنے حال میں
.
میں اس شش و پنچ میں تھا کہ اس سے اسکا موبائل نمبر لوں یا نہیں، فلیٹ کے سامنے پہنچ کر میں رکشے سے نکلا پیسے ادا کئے، اس نے کہا ایک مصرع اور سن لیں، اور رفیع صاحب کی ایک غزل "مدت ہوئی ھے یار کو مہماں کئے ہوئے" گا کر سنانے لگا. گلی سے گزرتے لوگ حیرت سے دیکھ رھے تھے کہ یہ کیا ھو رھا ھے ... اس نے غزل کا ابتدائی شعر گنگنا کر مسکراتے ہوئے مجھے داد طلب نظروں سے دیکھا اور پھر سلام کرتے ہوئے اپنا رکشہ آگے بڑھا دیا .
-------
خرّم امتیاز - 23 مارچ 2016

0 comments:

لاشعور

10:34 PM 0 Comments

"لاشعور" ایک مکمل سبجیکٹ ہے. میں آپ لوگوں سے لاکھ کہتا رہوں کہ مجھے جھوٹ پسند نہیں. ہو سکتا ہے میں سچ ہی بول رہا ہوں، کیونکہ میرے شعور میں یہی فیڈ ہو گا، یا میں نے یہی فیڈ کر رکھا ہو گا.
لیکن یہ میرا لاشعور جانتا ہے کہ کیا جھوٹ مجھے واقعی ناپسند ہے یا نہیں. اور جب ریئل لائف میں کوئی بھی پریکٹیکل موقع آتا ہے . تو ہم دو طرح کے فیصلے کرتے ہیں، شعوری یا پھر لاشعوری ___ شعوری فیصلوں میں مکمل عقل اور ایکٹنگ انوولو ہوتی ہے.___ لاشعوری فیصلوں میں عقل انوولو نہیں ہوتی.___ لاشعوری حرکات ہم تبھی کرتے ہیں جب ہم اکیلے ہوں یا پھر ہمیں ارد گرد کے ماحول کی خاص پرواہ نہ ہو، اور نہ ہی ہم تکلف سے کام لے رہے ہوں.___ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ تنہائی میں انسان کی اصل شخصیت کا پتا چلتا ہے، یا کسی کی اصل شخصیت تب معلوم ہوتی ہے جب وہ ہمارے ساتھ بہت بے تکلف ہو جائے. یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کسی کو جاننا ہو تو اسکے ساتھ سفر کر لو (کیونکہ دوران سفر فرینکنیس ڈویلوپ ہو جاتی ہے اور اکثر لوگ مسلسل ایکٹنگ نہیں کر پاتے) ___ اور ہمارے دین میں بھی تنہائ کو پاکیزہ رکھنے کا حکم اسی لئے ہے،

0 comments:

فلم "کالا پانی" کا کمال گیت

2:03 PM 0 Comments






ھم دونوں میاں بیوی کا پسندیدہ گیت ... بلکہ ہمارے رشتے کا تھیم سونگ کہہ لیں تو غلط نہ ھو گا. اس گانے سے ہماری بہت سی یادیں وابستہ ھیں. اور ہمارے درمیان اکثر و بیشتر ناراضگی رفع کرنے کے کام بھی آتا ھے. لیکن ہماری یادوں کے علاوہ بھی اس گانے میں بہت سی خاص باتیں موجود ھیں، جن کا ذکر کرنا چاہوں گا.
.
"اچھا جی میں ہاری چلو مان جاؤ ناں"
بلیک اینڈ وائٹ فلم "کالا پانی" (1958) کا انتہائی کم بجٹ میں تیار کیا گیا یہ گانا بیشتر پیمانوں سے ایک شاہکار  گیت ھے
.
- گانے میں چھ لیجنڈز ھیں
1 - محمد رفیع ،
2 - آشا بھوسلے ،
3 - دیو آنند ،
4 - مدھو بالا ،
5 - میوزک ڈائریکٹر : ایس ڈی برمن،
6 - فلم ڈائریکٹر : راج کھوسلہ
.
- یہ فیصلہ کرنا مشکل ھے کہ کس لیجنڈ نے اس پروجیکٹ میں سب سے زیادہ کلیدی رول پلے کیا ھے. مثلا رفیع نے اچھا گآیا، یا دیو آنند نے زیادہ اچھی ایکٹنگ کی، مدھوبالا کے ایکسپریشن زیادہ خوبصورت تھے یا آشا بھوسلے کی آواز سے چھلکتے تاثرات زیادہ پراثر تھے، ایس ڈی برمن نے گانا کمال کا بنایا یا ھدایت کار نے اس کو فلمایا زیادہ اچھا؟
.
- مجموعی طور پر یہ ایک زبردست ٹیم ائیفورٹ ھے. اور یہ گانا کسی بلان کئے ہوئے پروجیکٹ سے کم نہیں
.
- گانے کی سچویشن بہت سادہ ھے. دیو آنند کسی چھوٹی سی بات پر ناراض ھے، مدھوبالا کو غلطی کا احساس ھے اور وہ ہلکے پھلکے رومانٹک انداز میں دیو آنند کو منانے کی کوشش کر رہی ھے.
.
- اس گانے میں موڈ بار بار چینج ھوتا ھے اور بار بار ردھم بریک ھوتا ھے، لیکن گانا بے سُرا نہیں ھوتا.
.
- گانے کے ہر ہر فقرے پر یونیک ایکسپریشنز ھیں. آغاز میں مدھوبالا مکمل منانے کے موڈ میں ھے، اور آشا بھوسلے کی آواز میں ھنسی کی آمیزش 1:13 منٹ پر سنی جا سکتی ھے. آواز میں ہنسی ھے، اور مدھوبالا کے لبوں پر بھی.
.
"1:16"
منٹ پر آشا بھوسلے کی آواز میں منت سماجت کے ایکسپریشن ہیں .... گانے کی دھن میں اس موقع پر خاص تبدیلی کر کے گایا گیا .. اور مدھوبالا کی ایکٹنگ بھی منت سماجت کرتی ہوئی
.
"1:21"
منٹ پر محمد رفیع ردھم بریک کرتے ہوئے سنگنگ میں عجیب انداز میں "دل جلاؤ ناں" کہتے ھیں. اور دیو آنند بھی اس انداز کو فالو کرتے ہوئے منہ بنانے کی کمال ایکٹنگ کرتے ہیں.
.
"2:18"
منٹ پر دیو آنند اور مدھوبالا غلطی سے آپس میں ٹکرا جاتے ھیں اور جیسے دونوں گانے والے گلوکار بھی آپس میں ٹکرا گئے ھوں ... گانے کا ردھم بریک ھوتا ھے. آشا اور رفیع کی لائنیں اوپر نیچے ھو جاتی ھیں. لیکن گانا پھر بھی بے سُرا نہیں ھوتا..... اور یہ سب کچھ پلانٹڈ تھا. یعنی گانا ریکارڈ کرنے سے پہلے ہی یہ چیزیں سوچی گئی تھیں.
.
"2:34"
منٹ پر دیو آنند کو احساس ھو جاتا ھے کہ اب ضرورت سے زیادہ ناراضگی ھو گئی اور الٹا مدھوبالا کا موڈ خراب ہونے کو ھے لیکن پھر ہھی بھرپور بے اعتنائی شو کی جا رہی ھے. یہ سب ایکسپریشن صاف دیکھے جا سکتے ھیں
.
"2:38"
منٹ پر مدھوبالا واقعی ناراض ھو گئی ھے، اور دیو آنند کو بھی معلوم ھو چکا ھے کہ کام خرابی کی جانب بڑھ رھا ھے. اب مانے بنا گزارہ نہیں. مدھوبالا کے ناراضگی کے ایکسپریشن کمال ھیں. اف اف اف
.
کچھ پل کو مدھوبالا واقعی سنجیدہ ھو گئی ... لیکن دیو آنند کی طرف سے مثبت سگنلز ملتے ہی پھر موڈ واپس اچھا ھو جاتا ھے
.
"3:25"
منٹ پر آشا بھوسلے ایک بار پھر ردھم بریک کرتے ہوئے بچوں کے سے انداز میں گاتی ھے اور مدھوبالا کی ایکٹنگ آواز کے ساتھ سو فیصد جڑی ہوئی محسوس ھوتی ھے

0 comments:

فوبیا فرینڈشپ

10:50 PM 0 Comments



"فوبیا فرینڈشِپ"
اپنی زندگی میں ہم سبھی کسی ناں کسی فوبیا کا شکار ہوتے ہیں۔ اکثر ہم انھیں تمام عمر شناخت ہی نہیں کر پاتے۔ اور اکثر ہم جانتے بوجھتے انھیں ڈسکس نہیں کرتے۔ جہاں انکا تذکرہ ہونے کا احتمال ہو ہم موضوع بدل دیتے ہیں، مصنوعی ڈائیلاگز کیساتھ وقت گزار لیتے ہیں یا پھر موقع سے رفوچکر ہو لیتے ہیں۔ مگر بیشتر کیسز میں فوبیاز تمام زندگی ساتھ چلتے اور کبھی ختم نہیں ہوتے۔
اپنے فوبیاز کو ختم کرنے کی بجائے اِنکے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کریں پھر وہ آپ کو ڈرائیں گے نہیں. فوبیاز سے دوستی کرنے کے لئے ان کو اکثروبیشتر ڈسکس کریں. انہیں دہرائیں.. کبھی اُن کے تذکرہ کرتے ہوئے خود اپنا مذاق بنائیں۔ اپنے فوبیاز کے ساتھ کھیلیں، اُنہیں کبھی کبھار ٹچ کرنے کی کوشش کریں. اُن کے قریب قریب سے جان بوجھ کر گزریں  (بس اتنا قریب کہ جس میں کسی نقصان کا احتمال نہ ہو)
کچھ ایسا ہی کہنا ہے میرے ایک دوست کا جو اپنے فوبیاز کے ساتھ لاڈیاں کرتا ہے. مثلاً اُسے انجان فون نمبر سے کال آنے پر تشویش اور دھڑکا لگ جاتا ہے، مگر وہ فون سرہانے رکھ کر سوتا ہے۔ اسے اونچائی سے ڈر لگتا ہے مگر خود کو یہ سمجھا کر جہاز کی کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہو جائے گا؟ خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو گیا تو کیا فرق پڑتا ہے کہ آپ کس سیٹ پر بیٹھے ہو.
حقیقی نفسیاتی مسئلہ تب درپیش ہوتا ہے. جب آپ اپنے کسی فوبیا سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور تب اس فوبیا کا ذکر ہی آپ کے دل میں ڈر پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے.
- خرم امتیاز

0 comments:

ایک خط - بنام مسٹر اینڈ مسز جاوید مرزا

12:03 PM 0 Comments

پیارے تایا اور تائی جی
.
السلام علیکم!
.
کے بعد عرض ھے کہ مدتوں بعد بالآخر آپ دونوں کو زندگی نے گزشتہ برس بڑی مشکل سے دریافت کیا تھا اور دل ہی دل میں اس بات کی انجانی سی خوشی تھی کہ آپ سے بارہا مل کر لاہور میں ہمارا بھی دل لگا رھے گا ____ یقین مانئے کہ پہلی ملاقات کے بعد سے آپ کے درشن کرنے کا کوئی موقع اگر قصدًا ضائع نہیں کیا ھو تو مجرم ھوں. اور جب آپکے پاکستان سے جانے کے ارادے کی بھنک پڑی ___ سچ کہوں تو بالکل اچھا نہیں لگا تھا. احساسات پر گویا خود غرضی سی غالب آ گئی ھو ___ دل سے دعا کی کہ آپ کا ویزا نہ لگے ___ پھر آپ نے بتایا کہ دو سال کے ویزے کی ٹرائی کر رھے ھیں تو دعا کی کہ ایک سال سے زیادہ کا ویزا نہ لگے. لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دعا کی کے مصداق بس مقدر بنانے والے نے ہماری تقدیر میں دوری لکھ رکھی تھی.
.
پاکستان میں آپ سے آخری ملاقات کے دن ایک بار پھر ھر احساس کے عارضی ہونے کا یقین دل میں سر اٹھا رھا تھا. دل میں گویا یہی فقرے بار بار گونج رھے تھے کہ "دو سال تو بہت زیادہ ھیں ____ اور کل کس نے دیکھا ھے؟ ___ یا قسمت یا نصیب "
انہی سوچوں کے درمیان آپ ہمارے رشتے کی تمام تر گرمجوشی رد کرتے ہوئے کسی انتہائی سرد دیس کی یاترا کو چل دئیے. اور اس برفانی ماحول میں بھی خوش خوراکی پر آپکا مسلسل فوکس دیکھتے ہوئے بے اختیار آپ دونوں کو 'کینیڈین بٹ' کا خطاب دینے کو دل کرتا ھے.
.
گزشتہ سال آپ دونوں کے ہمراہ بِتائے تمامتر بے لوث لمحوں، انمول شفقت، یادگار محفلوں، لذیذ بریانی اور نشہ آور گلاب جامنوں کو میں بیحد مِس کرتا ھوں.
.
روزانہ آپکی تصویروں اور کمنٹس میں آپکو دیکھ کر بس یہی خیال آتا ھے کہ زندگی کسقدر چھوٹی ھے مگر دوریاں اور خواھشیں کتنی بڑی. خود کو یہی یقین دلاتے ھیں کہ آپ پردیس میں اپنوں کیساتھ خوش ھیں اور ہمیں آپ دونوں سے دوری کے احساس پر افسردہ ہونے کی بجائے آپکی اپنے پیاروں کے درمیان اصل خوشی میں خوش ہونا چاہئے،
.
دعا ھے کہ دو برس چٹکی بجاتے میں گزر جائیں اور آپ اپنی تمامتر حشر سامانیوں کے ساتھ ایک بار پھر ہماری زندگی میں جلوہ گر ھوں گے. آمین
.
فقط آپکا خود ساختہ بیٹا
- خرّم امتیاز -

0 comments:

فوبیا

11:56 AM 0 Comments

میں سچ کہوں تو ابھی تک کوئی ایسا خاص فوبیا تو میں اپنے اندر سے ایکسپلور نہیں کر سکا ..... لیکن کچھ باتیں ایسی ضرور ھیں کہ جن پر میرا دل بیٹھ سا جاتا ھے. کچھ چیزیں مجھ سے برداشت نہیں ھو پاتیں اور کچھ رویوں کے درمیان میں زیادہ دیر سروائیو نہیں کر پاتا ....... اس سلسلے میں بہت زیادہ تو نہیں لکھوں گا لیکن "تعصب" جہاں ھوں وہاں میرا گزارا مشکل ھے. "منفیت" میں میرے لئے سانس لینا مشکل ھے ___ اور "بے بسی" کی سچویشن سے میں کوسوں دور بھاگتا ھوں.

0 comments: