بے جا عقیدت و تقدیس

10:40 AM 0 Comments

آج ایک دوست کی وساطت سے اس حقیقت کے ادراک پر شدید دھچکا لگا کہ سیرت طیبہﷺ سے منسوب اسلامی ہسٹری کے دو زبانِ زدِ عام واقعات سراسر من گھڑت ہیں. ان میں سے ایک واقعہ تو اس بوڑھی عورت والا تھا جو حضورﷺ پر کوڑا پھینکتی تھی اور اسکے بیمار ہونے پر نبی پاک ﷺ نے اس کی تیمارداری کی اس کے گھر کی صفائی کی اور اپنے حسن سلوک سے بڑھیا کو متاثر کیا.
نصاب میں پڑھائے جانے والے ایسے واقعات کا کوئی مستند حوالہ ہی موجود نہیں. لیکن یہ واقعات اور ان سے جڑے اخلاقی سبق اب ہمارے دماغوں میں  اسقدر راسخ ہو چکے ہیں کہ  یہی واقعات آج ہم اپنے بچوں کو بھی سناتے ہیں. میں سوچ رہا تھا اگر بچپن سے ہمیں پڑھائے جانے والے بنیادی واقعات ہی اگر من گھڑت ہیں تو پھر بقیہ کس واقعے پر کوئی 
یقین کرے؟
اس میں قصور کسکا ہے؟ دہائیوں پہلے جس کسی نے ان واقعات کو بنایا اور پھر تشہیر کر ڈالی. اس پر جید علماء کیوں خاموش رہے؟ علماء کی اس مجرمانہ خاموشی کی وجہ کوئی بتائے گا نہ کوئی اس پر بات کرے گا.

نبی پاک ﷺ کی ذاتِ اقدس چند واقعات کی محتاج نہیں. جب قران نے خود سیرت طیبہﷺ پر مہر ثبت کر دی تو پھر انﷺ کی تمام خوبیاں خودبخود ہمارے ایمان کا حصہ ہیں. لیکن جھوٹ یا جھوٹے واقعات کا سہارا کیوں لیا جائے؟ 
  ہمارے مذہبی حلقوں کی جانب سے نسل در نسل چلتی حقیقتا بے عمل مگر زائد از ضرورت "عقیدت" اور اندھی تقلید کو بے جا پروموٹ کیا جاتا ہے. ایسے خود ساختہ واقعات کے اضافے کی حقیقت، اسباب، اثرات اور نتائج کو اگنور کرتے ہوئے صرف وقتی "سبحان اللہ سبحان اللہ" کا ماحول بنانے کی کوشش کی جاتی ہے. اندھی تقلید پر ضرب کرنے یا سوال اٹھانے والے پر فورا ہی "مذہب بیزار"، لبرل یا کافر کا لیبل لگا دیا جاتا ہے. یہی بے جا تقدیس شخصیت پرستی کی شکل میں ہمارے باقی معاملات پر بھی حاوی ہوتی جا رہی ہے

 اسلام سادہ، عام فہم اور واضح مذھب ہے، ہم اسے پیچیدہ، مشکل اور ناقابل عمل بنانے پر تلے ہوئے ہیں. ہم نے دین کے جماعتی فرائض میں گنجائشیں نکال نکال کر آج مذھب کو محض اِک انفرادی معاملا بنا ڈالا ہے

میں اچھا مسلمان ہونے کا دعویدار نہیں، لیکن اسلام کا زوال دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے


0 comments: