جنریشن گیپ

10:36 PM 0 Comments

مجھے اپنے بہن بھائیوں سمیت ساری زندگی اس بات کا گلہ رھا کہ ہمارے ابو ہمارے ساتھ فرینڈلی نہیں ہیں. ان کی نسبت ہمارے چچا اپنی اولاد کے ساتھ ساتھ ہمارے ساتھ بھی بہت فرینڈلی تھے .... ہمارا یہ عالم تھا کہ جو بات ابو کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے تھے ، چاچو کے ساتھ کر لیتے. چاچو کے ساتھ فلم بھی دیکھ لیتے اور ابو کے آتے ہی اگر ٹی وی چل رھا ھے تو ٹی وی بند کر دیا جاتا، میوزک چل رھا ھے تو وہ بھی بند ... اگر ابو کمرے میں آ کر بیٹھ گئے ھیں تو ھم اٹھ کر چلے جاتے ... خدا جانے یہ احترام تھا ، ڈر تھا یا کیا تھا ... لیکن ان کی شخصیت رعب و دبدبہ والی تھی، ھم ہی نہیں سارا خاندان ابو کے بھائی، بہنیں کوئی بھی ان کے آگے نہ بول پاتا تھا اور نہ ہی کوئی آرگمنٹ کرنے کی ھمت کر پاتا.معاشی حالات بھی بہت آسودہ نہیں تھے. تو دل میں شکایات کا گھر تھا اپنے والد کے لئے.

31 دسمبر 2014 کو ابو کا انتقال ھو گیا ... اس سے پچھلے تین سال بہت کربناک گزرے .. ابو کو کینسر ھو گیا تھا. ابو نے کچھ مہینے اس موزی مرض سے جنگ کرنے کے بعد ہی دل چھوڑ دیا تھا ... لیکن ھم سب نے ان کے علاج میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی، ھم ان کی ھمت بندھاتے رھے، اور وہ بھی شائد صرف ہماری خوشی کے لئے تکلیف دہ علاج کی صعوبت سے گزرتے رھے. تب ہمیں خود اندازہ ہوا کہ ھم سب اپنے والد سے کتنا پیار کرتے تھے .. صرف میں نہیں ، میری بہنیں، میرا بھائی، میرے کزن اور باقی سب فیملی والے بھی ...

میں جاب کے سلسلے میں لاہور میں ھوتا تھا اور فیملی فیصل آباد میں، تو مجھ سے زیادہ میرے کزنز نے ان کی خدمت کی، آخری وقت بھی ہسپتال مجھ سمیت میرے ساتھ میرے چار کزن اپنے تایا کی دن رات خدمت میں مصروف تھے. امی نے بھی بہت خدمت کی ... جب شوکت خانم میں زیر علاج رھے، بارہا آپریشن اور کیمو تھراپی ہوئی ...ان دنوں شائد پہلی بار ان کے بہت قریب رھنے کا موقع ملا، میں آفس سے ہسپتال جاتا اور ساری رات ہسپتال میں گزرتی ... ان کے پاس رہنے اور وقت گزارنے کا موقع ملا ، ان سے ملنے آنے والے ان کے دوستوں سے بات کرنے اور اپنے والد کے بارے میں جاننے کا اتفاق ہوا .... آخری دنوں میں ابو سے کافی باتیں ہوئیں، تب مجھے اندازہ ہوا کہ میرے والد مجھ سے کتنا پیار کرتے تھے ... لیکن بس ان کا ویژن کچھ اور تھا، جسے ھم ساری زندگی سمجھ نہ پائے، میں اس کو اپنے والد کی ناکامی تصور نہیں کرتا... انہوں نے ہمیں بہت کچھ دیا، سب سے بڑھ کر تعلیم کی دولت ... کبھی سکول کالج سے چھٹی نہیں کرنے دیتے تھے (مجھے تب اس بات پر بھی بہت غصہ آتا تھا ، بہت جنریشن گیپ محسوس ھوتا تھا .... آج لگتا ھے وہ صحیح کیا کرتے تھے )آج میں جو کچھ ھوں انہی کی وجہ سے.... اگر وہ قرض لے لے کر میری تعلیم پر خرچ نہ کرتے تو میں اس معاشرے میں کہاں سٹینڈ کرتا .. خدا جانے کس طرح وہ ہماری ضروریات اور بے جا خواہشات کو پورا کرتے رھے .. ان کی شخصیت ہی ایسی تھی، اپنا دکھ، اپنی تکلیف ظاہر نہ کرتے تھے ... جتنا بھی پریشان ہوتے، گھر پر بیوی بچوں کو نہیں بتاتے تھے. .

اپنے آخری ایام میں ہسپتال پر لاچار پڑے جب ایک دن انہوں نے اپنا ہاتھ میرے گال پر رکھ کر کہا کہ 'تو میرے لئی بڑی محنت کیتی اے ، مینوں تیرے کولوں کوئی شکایت نہیں .... میں بہت راضی چلا واں دنیا توں' .......... میں بتا نہیں سکتا اس وقت میری کیا کیفیت تھی ... آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے تھے ... اور سارا جنریشن گیپ اس ایک فقرے میں ختم ھو گیا .. وہ بہت اچھے تھے . ان کے تجربات بہت زیادہ اور سوچ ھم سے بہت اوپر کی تھی ، وہ بہت زمانہ شناس تھے، وہ اولاد کو سونے کا نوالہ کھلا کر شیر کی نگاہ سے دیکھنے کے قائل تھے .... ھم ان کی سوچ اور انداز کو نہ سمجھ پائے تو قصور انکا نہیں .... مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں بلکہ فخر ھے

--
16 اکتوبر 2014

0 comments:

ماں کا ایک نفسیاتی کردار

12:41 AM 0 Comments

مجھے ایسا لگتا ھے کہ بچے قدرتی طور پر باپ کی طرف بہت زیادہ مائل ہوتے ہیں، مگر بچے کو نفسیاتی طور پر باپ سے دور رکھنے کا ایک سبب بذات_خود ماں کی محبت ہی ھوتی ھے. عورت کے خمیر میں شیئرنگ بہت کم ھے، نہ اپنے شوھر کو کسی کیساتھ شیئر ھوتا دیکھ پائے گی، نہ اپنی اولاد کو

 کچھ کیسز میں بیٹے کو باپ سے دور کرنے میں ماں کا بھی کردار ہوتا ھے. عموما باپ کو ماں کی طرح پروپیگنڈہ نہیں کرنا آتا .... باپ ماں کی طرح چونچلے اور ناز نہیں اٹھاتا. ..... جس کو ماں پیار پیار میں منفی پورٹرے کرنے میں کامیاب ھو جاتی ھے
بچہ غلطی کرے تو ماں سارا دن اسے باپ سے ڈراتی ھے .. کہ "آ لینے دو تمہارے ابو کو ... آج تمہاری خیر نہیں" ..... بچہ سارا دن باپ کے خوف سے کانپتا ھے ..... شام کو باپ آتا ھے ... ماں یوں شکایت لگاتی ھے جیسے بچے کی وکیل ھو ...... باپ کو غصہ آ جائے تو ماں آگے بڑھ کر بچے کو بچاتی بھی ھے، "چلئے جانے بھی دیں ... ابھی بچہ ہی تو ھے" ........................ یہ صرف ایک مثال ھے ... ایسی ہی بہت سے دوسری مادرانہ شفقت سے بھرپور حرکات سے ماں لاشعوری طور پر بچے کو باپ سے دور کرنے کا باعث بنتی ھے

0 comments: