عصبیت

2:03 PM 1 Comments

علاقائی عصبیت ایک مثبت رجحان اور عین قدرتی حقیقت ہے. بدقسمتی سے پاکستان میں نام نہاد اتحاد و یگانگت کے نام پر صوبائی و علاقائی عصبیت کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی جاتی ہے. اسے منفیت کا لفافہ چڑھا کر تعصب کے نام سے پیش کیا جاتا ہے.
اپنے اپنے صوبائی و علاقائی کلچر ، مادری زبان اور اپنے علاقے کے ہیروز اور رہنماؤں کو قابل فخر سمجھتے ہوئے بھلا زیادہ اہمیت کیوں نہ دی جائے؟
جو شخص اپنے آبائی علاقےاور لوگوں سے پیار نہیں کر سکتا وہ پورے ملک سے کیا خاک پیار کرے گا؟
اگر ہر شخص کم از کم سب سے پہلے اپنی گلی پھر اپنے محلے، گاؤں، حلقے اور پھر شہر کے ساتھ ہی مخلص ہو جائے تو ملک خودبخود سنور جائے گا


1 comments:

دین

1:06 PM 0 Comments


دین کا انسان کی زندگی میں مقصد صرف اُسے جنت / دوزخ کا رستہ دکھانا نہیں ہے. بلکہ جنت/دوزخ کے تصور سے بہت پہلے دین کا مقصد انسان کو اس دنیا کے لئے ایک اچھا اور دوسروں کیلئے مفید انسان بنانا ہے.
ہمارے آباؤ اجداد اور بزرگوں نے بیشتر علامتی چیزوں کو براہ راست دین (اور بالواسطہ اخلاق) کا معیار بنا رکھا ہے. ہماری دینی زندگی کا بیشتر وقت انہی چیزوں کو سمجھنے، قبول کرنے اور اپنانے میں صرف ہوتا ہے جن کا دین اور معاشرتی اخلاقیات کیساتھ براہ راست کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا. زندگی ختم ہونے کو آ جاتی ہےمگر یہ مذہبی لوازمات ہی پورے نہیں ہو پاتے.
اسلام واحد مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو "جماعت" کا نظریہ دیتا ہے. یہ بات پڑھ اور سن کر ہم واہ واہ کرتے ہیں. مگر کبھی غور کیا کہ ہمارے ہاں جماعتی بنیادوں پر مذہبی و اخلاقی تربیت کب اور کیسے ظہور پذیر ہو گی؟ کیا صرف پرانے قصے کہانیوں اور معرکوں کا ہزارہا بار تذکرہ کر کے؟
کڑوا سچ یہ ہے کہ ہم نے دین کا لبادہ تو اوڑھ رکھا ہے لیکن اسے اپنایا ہی نہیں. حقیقی اخلاقی تربیت سے روگردانی کا عالم دیکھتے ہوئے کوئی حیرت نہیں کہ ہمارا مسلم معاشرہ اخلاقی پستیوں کا شکار کیوں ہے.


0 comments: