فرقان احسان وٹو
میرے ذھن میں فرقان احسان وٹو کا بھاری
بھرکم خاکہ بہت مذہبی نوعیت کا تھا، اور میرے ناقص کردار کے ساتھ مجھے لگتا
تھا کہ شائد ان کیساتھ میں زیادہ وقت نہ گزار پاؤں گا، کیونکہ اکثر مولوی
قسم کے حضرات اچھے دل کے ملک ہونے کے باوجود پرانے زمانے میں جی رھے ہوتے
ھیں، بات بات پر انکے لیکچر سٹارٹ ہو جاتے ھیں اور ایسے لوگوں کے درمیان
میں کافی کمیونیکشن گیپ محسوس کرتا ہوں ، لیکن فرقان سے ملاقات پر رائے
یکسر غلط ثابت ہوئی.
پہلی
ملاقات ایسی تھی کہ وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا ... نہ ہی کوئی اجنبیت
محسوس ہوئی ..... چند گھنٹے کیسے گزر گئے پتا بھی نہ چلا ... اور مذہبی وہ
بلاشبہ ھیں .. اسلامی رنگ میں مکمل رنگے ہوئے .. لیکن بہت کھلے دل کے ..
خود مدلل گفتگو فرماتے ھیں لیکن دوسرے کی بات کو سن کر وزن دینے والے. خاصے
خوش خوراک ، ٹیکنالوجی سے ھم آھنگ، ان کی تصویر میں وہ جتنے بھاری بھرکم
نظر آتے تھے .. ان کی شخصیت اس کے برعکس ھلکی پھلکی محسوس ہوئی. بڑی دلکش
مسکراھٹ کے مالک ھیں، میں تو کہتا ہوں وہ بات نہ بھی کریں، محض مسکراتے ہی
رھیں تو بھی کام چلے گا.
اسکے
بعد تایا جی کے گھر مینگو پارٹی پر ملاقات میں ان کی جگتیں سن کر دل باغ
باغ ہو گیا ... انکا مجھے 'خرّم بھائی' کی بجائے 'بھائی خرّم' کہہ کر مخاطب
کرنے کا انداز بہت اچھا لگتا ہے.
انہوں
نے پہلی ملاقات میں مجھے کہا کہ: "بھائی خرّم !! میں پہلی ہی ملاقات میں
یا تو دل سے اتر جاتا ہوں .. یا پھر دل میں اتر جاتا ہوں."
میں نے اسی لمحے اپنے دل میں جھانکا، تو وہ جناب پہلے ہی دل میں اتر چکے تھے.
--
نومبر 2014
--
نومبر 2014
0 comments: