متنازعہ آرٹ

8:32 PM 0 Comments

 (مندرجہ ذیل خیالات کا اظہار منٹو پر اعتراض اٹھائے گئی ایک پوسٹ پر کیا گیا)

میرے خیال میں لوگوں کو تنقید کرنے سے پہلے منٹو کے افسانے ضرور پڑھنے چاہئیں. اکثر لوگ تو سنی سنائی تنقید آگے ٹرانسفر کرتے رہتے ھیں.

دنیا میں آرٹ کا ایک بڑا حصہ ایسا ھے جس سے بہت کچھ سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ھم مزاج لوگوں کیساتھ تو شیئر کر سکتے ھیں، ..
..... لیکن آپ اسے کسی طور اپنے گھر والوں کے ساتھ ڈسکس بھی نہیں کر سکتے.



ھالی ووڈ کی بیشتر ٹاپ کلاس کلاسک فلمیں R-rated ھیں. پاکستان میں آپ انہیں فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا افورڈ نہیں کر سکتے. مگر صرف ہمارے اس رویے کی وجہ سے اُس فلم کی اہمیت و افادیت سے انکار ہرگز نہیں کیا جا سکتا. اور نہ ہی اسکا یہ مطلب ھے کہ اچھی فلم صرف وہی ھے جو فیملی فلم ھو اور اسکے علاوہ باقی تمام فلمیں بیکار ھوتی ہیں




آرٹ کی ہر صنف ہر اک شخص اور ہر بزم کے لئے تخلیق نہیں ھوتی.جیسا کہ میرا ایک دوست اکثر کہتا ھے کہ "تصوف 
میرے مطلب کی چیز نہیں ھے، یہ میرے سر پر سے گزر جاتا ھے". بیشک اُس کے لئے یہی حقیقت ھو گی.
لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ تصوف موجود ہی نہیں یا اسکی طرح دوسرے بہت سوں کے لئے بھی تصوف اہمیت نہ رکھتا ھو. یہ تو آسان سی بات ھے کہ ادب/آرٹ کی فلاں فلاں چیز اگر آپ کو نہیں پسند تو آپ مت فالو کریں. مگر آپ اس کو جھٹلا نہیں 

سکتے.

منٹو بھی ایک ایسا ہی آرٹسٹ ھے جو معاشرے کے ایک خاص طبقے کی سوچ اور مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتا ھے. یہ اور بات کہ وہ سفاک درجے کا حقیقت نگار ھے. جسے ہر کوئی ہضم نہیں کر پاتا.

حیرت مجھے اس بات پر ھوتی ھے کہ منٹو کو بطور رائیٹر یکسر ریجیکٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ھے. اسے سطحی رائیٹر کہہ کر پکارا جارھا ھے. حالانکہ اس کے کام کو پسند کرنے اور سراہنے والوں کی بھی کمی نہیں. تو کسی نومولود تجزیے کی کیا اہمیت رہ جاتی ھے جب کہ احمد ندیم قاسمی جیسے مایہ ناز ادیب منٹو کو "عظیم افسانہ نگار" کے الفاظ کے ساتھ یاد کیا کرتے تھے
پکاسو کو لیجنڈ لیجنڈ کہنے والوں میں سے اکثریت نے پکاسو کی بنائی پینٹنگز دیکھی ہی نہیں ہوتیں. میرا دعوی ھے کہ اگر وہ دیکھ لیں تو ان کا سر چکرا جائے. کیونکہ جس طرح منٹو کے کئی افسانے گھر میں ڈسکس نہیں ھو سکتے، اسی طرح پکاسو کی بہت سی تصویریں بھی آپ گھر والوں کو نہیں دکھا سکتے ..
اور پکاسو کی جو تصویریں گھر میں دکھائی جا سکتی ھیں ان میں سے اکثر کو دیکھ کر آپ کو لگے گا کہ 'منٹو' کی طرح 'پکاسو' بھی ایک سطحی آرٹسٹ تھا.
 
لفظ "ذوق" کا مطلب ہی یہی ھے کہ بہت سی تخلیقات میں سے اپنے مطلب کی چیزوں کو فلٹر کر کے اپنے فیورٹ کی لسٹ میں شامل کیا جائے.

ہر تخلیق کار نے اپنی ذہن، سوچ، بیک گراؤنڈ کے حساب سے کریٹیویٹی کرنی ھوتی ھے. آپ اسے روک نہیں سکتے... مگر اپنی پسند اور ناپسند کے
آرٹ کے مابین لائن قاری نے خود ڈرا کرنی ھوتی ھے. جس کو اگر کسی ایک لیول سے نیچے یا اوپر کا کام ہضم نہیں ھوتا، تو وہ اس کو اگنور کرے، اجتناب برتے. اپنے فیورٹ کی لسٹ میں شامل نہ کرے. مجھے اگر سلطان راہی کی پنجابی فلمیں لو لیول لگتی ھیں تو میں دیکھنے کیلئے سینما نہیں جاؤں گا. لیکن جو طبقہ اسکی فلمیں دیکھنا پسند کرتا ھے، میں ان کو کیوںکر روک سکتا ھوں؟


اور جب کسی ایک آرٹسٹ کو یوں ٹارگٹ کر کے تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگے تو اس آرٹسٹ کی ریٹنگ خود بخود ہائی ھو جائے گی. منٹو کو بھی اس کے افسانوں سے بڑھ کر اس کے نقادوں نے پاپولر بنایا ھے.... مثلا اسی پوسٹ اور اس پر ہونے والے کمنٹس کے بعد کئی ممبران متجسس ھو کر منٹو کو پڑھیں گے..
 


0 comments: