قومی نفسیات

10:15 AM 1 Comments


یہ نادر تصویر لاہور میں دریائے راوی کے کنارے واقعی کامران کی بارہ دری کے اندر کی ایک دیوار کی ہے. یہ دیوار بحیثیت مجموعی ہمارے قومی شعور اور نفسیات کی نمائندگی کرتی ہے
 آپ اس تصویر کو زووم کر کے دیکھ سکتے ہیں، صرف یہی نہیں بلکہ بارہ دری کی کوئی دیوار اور کوئی کونہ ایسا نہیں تھا جسے ہماری عوام الناس نے اپنے جلے کٹے اشعار، تصویر کشی، اپنے فون نمبرز ،انجان خواتین کے رابطہ نمبرز اور گمنام اظہار محبت کے پیغامات درج کرنے سے محفوظ رکھا ہو.

اس تصویر کو اگر آپ غور سے دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ گزشتہ بہت سی تخلیقی کاوشوں کو مٹایا گیا مگر پھر بھی نئی کاوشیں کرنے سے کسی کو روکا نہ جا سکا.
جب کسی تاریخی ورثے کی یہ حالت دیکھتے ہیں تو دل بہت دکھتا ہے ... کہ ہم کیا قوم ہیں؟؟

1 comments:

کونیکشن

12:16 AM 0 Comments

سنہ 2002 میں  بڑی بہن کے ولیمہ میں شرکت کے بعد ہم سب فیملی والے ایک کرائے کی کوچ (بس) میں بہاولپور سے واپس فیصل آباد آ رہے تھے. مکلاوے کی رسم کے تحت دلہا دلہن بھی ہمارے ہمراہ فیصل آباد جا رہے تھے اور ہم سب فیملی والے اور کزنز وغیرہ اپنے اپنے شغل اور خوش گپیوں میں  لگے ہوئے تھے.
.
دوران سفر رات ہوئی تو ڈرائیور نے خود کو نیند کے غلبے سے بچانے کیلئے گانے چلا دیے. ہماری فیملی ٹھہری باذوق پرانے گانے اور غزلیں سننے والی تو ڈرائیور کا لگایا ہوا شور شرابے سے بھرپور  سنگیت صحیح معنوں میں ہماری برداشت کا امتحان بنا ہوا تھا.
.
اسی اثناء  میں میری نظر اپنی ممانی (اللہ انہیں غریق رحمت کرے، بڑی زندہ دل مگر انتہائی دیندار خاتون تھیں) پر پڑی جو ڈرائیور سے پچھلی سیٹ پر بیٹھی تسبیح کیے جا رہی تھیں. انکی نظریں سامنے کے شیشے سے ہائی وے سڑک کی رواں ٹریفک پر تھی، کبھی ڈرائیور ذرا کوئی کٹ شٹ مارتا یا سامنے سے آتی کوئی گاڑی فراٹے بھرتی ہماری بس کے انتہائی قریب سے ہو کر گزرتی تو ممانی فورا کلمہ پڑھتیں. اب سنگل روڈ تھی، اور ممانی کا کلمہ ہر ایک دو منٹ بعد سننے کو مل رہا تھا.
.
سب بڑے اور بچے دبی دبی ہنسی ہنس رہے تھے. کہ ممانی لگتا ہے پہلی بار بس میں سفر کر رہی ہیں. میں نے مسکراتے ہوئے اپنی ممانی کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے پوچھا کہ "ممانی! آپ اتنے گانوں کے شور میں کیا تسبیح کیے جا رہی ہیں؟"
ممانی نے جواباً حیرانی سے مجھے پوچھا ... "ہائیں !! کیا واقعی گانے چل رھے ہیں؟"


0 comments: