مذہب کا وزن

11:29 AM 0 Comments

دنیا میں جب جب بھی کوئی نیا مذہب ابھرا اس نے تب کے دور میں جاری فرسودہ روایات کی نفی کی، انسانی حقوق کی ماڈرن تشریح کرتے ہوئے سماج کی بیڑیاں توڑ کر نئے معیار متعارف کرائے۔ کچھ بھی زیرو سے سٹارٹ کرنا آسان اور ہلکا پھلکا ہوتا ہے۔ پرانی کسی لیگیسی کا بوجھ نہیں ہوتا۔ آسان لفظوں میں آپ کہہ لیں کہ ہر مذہب نزول کے وقت نئی سوچ، تبدیلی اور لبرل روایات کا مذہب ہوتا ہے۔
وقت گزرنے کیساتھ تشکیل پاتی مذہبی ہسٹری، لیگیسی، اکابرین، مسالک، تفریقات اور رنگا رنگ تشریحات کے بوجھ سے وہ مذہب بھاری بھرکم اور قدامت پسند بن کر خود ہی ہر اگلی نسل کو خود سے متنفر کرنے کا کام کرتا ہے۔

0 comments:

مذہب اور انسانیت

11:28 AM 0 Comments

جس دن کسی انسان کی سوچ میں انسانیت اور مذہب جداگانہ حیثیت اختیار کر جاتے ہیں، اسی دن سے اُس کی زندگی میں مذہب کی افادیت زیرو ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ مذہب اگر ضابطہءِحیات ہے تو اسکا حیات بسر کرنے والوں کی سمجھ میں سمانا بھی اشد ضروری ہے۔ انسان بنیادی طور پر سہل پسند ہے، صدیوں کی جدوجہد کیساتھ ٹیکنالوجی کا حصول اُس کی اسی سہل پسندی کا مظہر ہے۔ مگر گزرتے وقت کیساتھ بڑھتی اپنی بے جا پیچیدگیوں سمیت غیرمصدقہ اور انگنت نان پریکٹیکل افسانوی مِتھس کے سبب مذہب عہدِ حاضر کی انسانی زندگی کیلئے غیر متعلقہ حیثیت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے۔ حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو جن علاقوں میں مذہب زندہ بھی ہے وہاں بھی ماڈرن اینٹرٹینمنٹ کے مواقع ناپید ہونے کے باعث اسکی حیثیت کلچرل ایکٹیویٹیز سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ یہ ایک الگ اور تلخ حقیقت ہے کہ باقی کی دنیا کی نسبت مذہبی کلچر کے نمائندہ علاقوں (ملکوں) کا شمار دنیا کے پسماندہ خطوں میں ہوتا ہے۔

0 comments: