دعائیں

10:34 AM 0 Comments

 دعاؤں پر یقین اور اللہ کے ہوتے ہوئے کیا اچھا ہوسکتا تھا مگر نہیں ہوا، اور کیا برا نہیں ہونا چاہئے تھا مگر وہ ہو گیا۔
اس بارے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ خدا کی ذات ان سبھی چھوٹی انسانی سوچوں اور منطقوں سے مبرا اور کہیں اوپر ہے۔

اس نے ہمیں ایک بہت بڑے اور انٹیلیجنٹ سسٹم میں اتارا ہے، جہاں ہر شے لاجیکل اور قوانینِ فطرت کے ماتحت ہے۔ ایک خوردبینی جاندار کی کارستانیوں سے لیکر بین الاقوامی سیاست اور اس سیارے سے باہر کی لامتناہی دنیا بھی قوانینِ فطرت کے عین مطابق چل رہی۔
جو ان قوانین کے مطابق حالات کو دیکھتا اور سمجھتا ہے، اس کیلئے کچھ بھی اچنبھے کی بات نہیں۔
میرا نہیں خیال کہ اسقدر انٹیلیجنٹ سسٹم کو بنانے کے بعد بھی خدا ہم چیونٹی سے بھی بے ضرر انسانوں کے ننھے منے انفرادی مسائل اور پریشانیوں کی گتھیاں سلجھانے کا کام کرتا ہو گا۔ جو ہونا ہے اسی سسٹم کے تحت اور کسی کوشش اور حرکت کے نتیجے میں ہی ہونا ہے۔
دعاؤں کو شاید ہم نے ایک ٹُول سمجھ رکھا ہے، کہ جب مکمل بے بسی اور معاملات آؤٹ آف کنٹرول دکھائی دیں تو ہم قوانینِ فطرت کے الٹ اپنی کسی ڈیمانڈ کو دعا کی صورت پورا ہوتے دیکھنے کے متمنی ہو جاتے۔ سنی سنائی معجزاتی روایات اس سلسلے اور یقین کو بڑھاوا دینے کا کام کرتے ہیں۔ مگر آج تک اپنی گنہگار آنکھوں سے کچھ بھی غیر منطقی اور قوانینِ فطرت کے الٹ ہوتا نہیں دیکھا۔ دعاؤں کی کامیابی و ناکامی خدا کی ذات کو جانچنے کا کوئی پیمانہ ہرگز نہیں ہو سکتی۔

0 comments: