ڈیپریشن

3:15 PM 0 Comments

 ہم اپنے نوجوانوں کو سمجھانے میں ناکام رہے ہیں کہ زندگی اسقدر بے وقعت نہیں جتنی انھیں محسوس ہو رہی ہے۔ مزید یہ کہ ہم بھاشن دیتے ہیں کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ بہتری آئے گی۔ امید قائم رکھو۔ محنت جاری رکھو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اب اس بے حس اور اخلاقی طور پر پاتال پذیر معاشرے میں ہمیں خود اپنی یہ باتیں بے وزن معلوم ہونے لگی ہیں۔ جب بار بار کی امید کے بعد بھی مایوسی اور اندھیرا ہی مقدر دکھائی دیتا ہے تو زندگی دھندلی اور اسکے لوازمات بے معنی معلوم ہوتے ہیں

0 comments: