ڈیپریشن
ہم اپنے نوجوانوں کو سمجھانے میں ناکام رہے ہیں کہ زندگی اسقدر بے وقعت نہیں جتنی انھیں محسوس ہو رہی ہے۔ مزید یہ کہ ہم بھاشن دیتے ہیں کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ بہتری آئے گی۔ امید قائم رکھو۔ محنت جاری رکھو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اب اس بے حس اور اخلاقی طور پر پاتال پذیر معاشرے میں ہمیں خود اپنی یہ باتیں بے وزن معلوم ہونے لگی ہیں۔ جب بار بار کی امید کے بعد بھی مایوسی اور اندھیرا ہی مقدر دکھائی دیتا ہے تو زندگی دھندلی اور اسکے لوازمات بے معنی معلوم ہوتے ہیں
0 comments: